حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے 16 دسمبر 1971 سانحہ مشرقی پاکستان کی مناسبت سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے، لیکن اس عمل کو روکنے کا واحد حل ایک قوم بننے میں ہی مضمر ہے، سانحہ مشرقی پاکستان سے سبق نہیں سیکھا گیا اور اس ملک کو آج تک نت نئے تجربات کی بھینٹ چڑھایا گیا ہے، پاکستان آج بھی سیاسی، معاشی اور سماجی بے چینی کا شکار ہے، عوام کی اکثریتی رائے کو ہمیشہ پس پشت ڈالا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ازلی دشمن ہم پر نظریں گاڑے ہوئے ہیں، سن 71 میں تعلیمی نصاب کے ذریعے مشرقی پاکستانیوں کی برین واشنگ کی گئی، آج ہماری نئی نسل کو ثقافت اور تجارت کے نام پر ورغلایا جا رہا ہے، لیکن حکومتی پالیسیاں بھی گھمبیر صورتحال کی موجب ہیں۔ خطے میں تکفیریت کو پروان چڑھایا جا رہا ہے، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں ناامنی اور دہشتگردی کے پے در پے واقعات سے دشمنوں کے مذموم عزائم صاف ظاہر ہیں، ملک کی تمام چھوٹی بڑی اکائیوں سے کھلے دل کے ساتھ ڈائیلاگ کرنا وقت کا تقاضہ ہے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ملک کے دولخت ہونے کے بعد بھی آرمی پبلک اسکول پشاور سمیت ملک میں کئی دلخراش واقعات رونما ہوئے ہیں، لیکن ہمارے حکمران آج بھی اقتدار کی ہوس میں ملکی سالمیت و وقار کو پس پشت ڈال کر غلط سمت پر چل رہے ہیں، آئین پاکستان کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں، عوام مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں، حکمران اپنی عیاشیوں میں مبتلا ہیں، کراچی سے گلگت بلتستان تک کرکٹ کے علاوہ اور کوئی اقدام پاکستانیوں کو ایک قوم نہیں بنا سکا، نیشن بلڈنگ کے حوالے سے آج تک کوئی سنجیدہ کوششیں نہیں کی گئیں، سیاسی جماعتوں کو ٹکڑوں میں اور صوبوں تک محدود کرنے کی پالیسی فیڈریشن کو کمزور کر رہی ہے، ماضی میں غیر آئینی اقدامات کا شکار جماعتیں بھی آج اسی مکروہ کھیل کا حصہ بن کر ایک جماعت کیخلاف کمر کسی ہوئی ہیں، یہ ملک ہمارا ہے اس میں بسنے والے ہم سب ایک ہی گلستان کے پھول ہیں۔ ماضی کے ان اندوہناک قومی سانحات سے سبق سیکھتے ہوئے ملکی یکجہتی کیلئے مؤثر اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے۔
آپ کا تبصرہ